انجینئر عمران اشرف : عورتوں کو ان کے حقوق دیئے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا
سیالکوٹ 26فروری/مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی انجینئر عمران اشرف نے کہا ہے کہ عورتوں کو ان کے حقوق دیئے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اور نہ ہی معاشرتی مسائل کا خاتمہ ممکن ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج اپنے مرکزی رابطہ آفس میں خواتین کی فلاح و بہبود اور بہترین معاشرے کی تشکیل میں خواتین کاکردار اجاگر کرنے اور اس کی اہمیت سے روشناس کرانے کیلئے منعقدہ ’’خصوصی تقریب برائے خواتین‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ انجینئر عمران اشرف نے کہا کہ صرف اپنے بیٹوں سے یہ امید لگا لینا کہ وہ ڈاکٹر، انجینئر، آفیسر یا کامیاب انسان بنے گے عقلمندی کا تقاضا نہیں۔ بلکہ آپ اپنی بیٹیوں کو اچھی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کو اعلیٰ تعلیم دلوائیں تو آپ کی بیٹیاں بھی ڈاکٹر، انجینئر، استاد اور آفیسر بن کر ملک و قوم کی خدمت کرسکتیں ہیں اور آپ کیلئے عزت و تکریم میں اضافہ کا باعث بن سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شعبہ نہیں کی معاشرے میں اب بھی عورت کا وہ مقام حاصل نہیں جن کی وہ متقاضی ہیں،عورت اب بھی جبرو استحصال کا شکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ عورت کے استحصال میں صرف مرد ہی ذمہ دار نہیں بلکہ گھروں میں عورت ہی کے ہاتھوں عورت کو بنیادی حقوق سے محرومی کا سامنا ہے ، بہو اور بیٹی میں امتیازی سلوک اور اس سلسلہ میں جڑی روایات اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ عورت کو ہمارے معاشرہ میں وہ مقام حاصل نہیں جو کسی ترقیافتہ معاشرے میں اس کو حاصل ہے۔ عمران اشرف نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ جن لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہورہے ہیں انہوں نے اپنی قابلیت سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی طرح لڑکو ں سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں عورت کوجو عزت و تکریم کا مقام حاصل ہے وہ کسی اور مذہب میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم جنس کی بنیاد پرکسی کو کمتر نہ سمجھیں اور اس کو وہی مقام دیں جس کا ہمیں مذہب اور آئین درس دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت اور مرد کے حقوق کا تعین کردیا ہے جس پر ایمانداری سے عمل کی ضرورت ہے ۔ تقریب سے خاتون مذہبی سکالر ساجدہ یوسف نے ’’سیرت طیبہؐ اور مقام خواتین‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپﷺ نے14سو سال قبل خواتین کے ناصرف حقوق واضح کیا اور عورت کو اس کا مقام دیا اور بتایا کہ عورت کسی طرح بھی مرد سے کمتر نہیں۔تقریب سے خاتون ماہر قانون مس سائرہ علی گھمن ایڈووکیٹ نے ’ملکی آئین کی رو سے خواتین کے حقوق اور ان سے آگاہی ‘‘کوموضوع بحث بناتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان عورت کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے تاہم خواتین کو اپنی حقوق سے واقفیت نہ ہونے کے باعث وہ استحصال اور جبر کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر عورت کو اپنے حقوق کے بارے میں آگاہ ہونا چاہئے۔ سابق ممبر ضلع کونسل ڈاکٹر نسیم شکیل نے ’’ موجودہ حالات میں خواتین کے ووٹ کی اہمیت ‘‘ کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ملک کی کل آبادی کا52فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے ۔ لیکن ووٹ ڈالنے کے حق کو استعمال نہ کرنے کے باعث اسمبلی میں ان کی مناسب نمائندگی نہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین نہ ناصرف ووٹ کو استعمال کریں بلکہ ملکی سیاست پر عملی طور پر حصہ لیں تاکہ شراکت اقتدار میں مناسب نمائندگی حاصل کرکے عورتوں کو تحفظ فراہم کرسکیں۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اپنا ووٹ رجسٹرڈ کروائیں اور الیکشن میں اپنے ووٹ کی طاقت سے تبدیلی لانے کی کوشش کریں۔نوجوان خاتون مقرر حرا خواجہ نے موجودہ حالت میں تبدیلی کا نعرہ ! مگر کس لئے ؟ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں تب تک حقیقی معنوں میں مثبت تبدیلی نہیں آسکتی جب تک عورتوں کو ان کی حق رائیدگی کا آزادانہ استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ملکی آبادی کا نصف سے زیادہ حصہ خواتین کو ان کے حقوق سے محروم کرکے کوئی مثبت تبدیلی ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ تمام معاشرتی مسائل کا حل وویمن ان پاور منٹ میں مضمر ہے ۔تقریب کے آخر میں ملکی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعا کی گئی بعد ازاں خواتین کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا
No comments:
Post a Comment